ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / ملک میں مجبور پی ایم چاہتی ہے کانگریس، کرناٹک میں ریلیوں میں پھرپاکستان کے حوالے سے مودی کاخطاب

ملک میں مجبور پی ایم چاہتی ہے کانگریس، کرناٹک میں ریلیوں میں پھرپاکستان کے حوالے سے مودی کاخطاب

Thu, 18 Apr 2019 23:03:50  SO Admin   S.O. News Service

باگل کوٹ / چکوڈی:18 /اپریل(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) معلق لوک سبھاکے تجزیئے کے درمیان اب بی جے پی نے واضح اکثریت مانگنی شروع کردی ہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو دعوی کیا کہ کانگریس ملک میں ایک مجبور وزیر اعظم بنوانا چاہتی ہے۔انہوں نے لوگوں سے مرکز میں قومی سلامتی پر زور دینے والی مضبوط حکومت بنوانے کی اپیل بھی کی۔شمالی کرناٹک میں دو ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے ریاست میں ایچ ڈی کمارسوامی کی قیادت والی کانگریس۔ جے ڈی ایس حکومت کے کبھی نہ ختم ہونے والے ڈراما کا مذاق اڑایا۔مودی نے ریلی میں کہاکہ اگر آپ کو مضبوط حکومت دیکھنا چاہتے ہیں تو دہلی میں دیکھیں،اگر آپ مجبور حکومت دیکھنا چاہتے ہیں تو کرناٹک میں دیکھیں۔غور طلب ہے کہ آج کرناٹک میں لوک سبھا انتخابات کے پہلے مرحلے کے تحت ریاست کی 14 سیٹوں پر جاری پولنگ کے درمیان مودی نے یہ باتیں کہی۔بی جے پی نے کرناٹک کی 28 میں سے 14 لوک سبھا سیٹوں پر فتح حاصل کرنے کا ہدف طے کیا ہے۔سال 2014 کے انتخابات میں بی جے پی نے ریاست کی 17 سیٹیں جیتی تھی۔مودی نے کرناٹک کے ہر علاقے میں ریلیاں کی ہیں،ریاستی بی جے پی نے 23 اپریل کو ریاست میں دوسرے مرحلے کی پولنگ سے پہلے ان کی دیگر کسی ریلی کا اعلان نہیں کیا ہے۔کرناٹک میں لیڈران کے ڈرامہ پر مودی نے کہا کہ ان کے ڈرامے میں جذباتیت اور بدلے کا احساس ہوتا ہے اور جذباتیت تو کبھی ختم نہیں ہونے والی ہے۔مودی نے ریلی میں آئے لوگوں سے پوچھاکہ کچھ کچھ دنوں، کچھ ہفتوں کے بعد کسی ریلی یا کسی پریس کانفرنس میں جذبات بہہ رہے ہیں،کیا آپ کرناٹک کے بارے میں ایسا سوچتے ہیں؟ ۔پی ایم مودی نے شاید کمارسوامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بات کہی، کیونکہ وہ اکثر جذباتی ہو جاتے ہیں۔باگل کوٹ میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہاکہ کانگریس کو مجبور حکومتیں پسند ہیں،وہ مجبور وزیر اعلی اور جبری وزیراعظم بنوانا چاہتے ہیں۔مودی نے منموہن سنگھ کی قیادت والی یو پی اے حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ 2014 سے پہلے کوئی وزیر اعظم کے بارے میں بات تک نہیں کرتا تھا۔انہوں نے کہاکہ کیا وہ فیصلہ لے سکتے تھے، ہر بات ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے،حکومت ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلائی جا رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اپنے منشور میں دعوی کیا تھا کہ اس نے پاکستان کو یہ ماننے پر مجبور کر دیا کہ اس کے شہری ممبئی دہشت گردانہ حملے میں ملوث تھے اور یہ بڑی کامیابی تھی۔مودی نے کہا کہ پاکستان نے قصورواروں کو اپنا شہری مان لیا، لیکن پھر بھی اس نے بم دھماکے کئے اور ہندوستان کو جوہری بم حملے کی دھمکی دی۔مودی نے کہا کہ کانگریس سرجیکل اسٹرائک اور پاکستان کے بالاکوٹ میں دہشت گردانہ کیمپوں پر فضائیہ کے حملے کو ہماری جیت ماننے کے لئے تیار نہیں ہے۔کانگریس اور اس کے اتحادی قومی مفاد کے بارے میں نہیں، صرف اپنے مفاد کے بارے میں سوچتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مخالفین نے گوگل پر سرچ کیا کہ بالاکوٹ کہاں ہے اور یہ ثابت کرنے میں لگ گئے کہ یہ ہندوستان میں ہی ہے،وہ یقین ہی نہیں کر سکے کہ ہندوستان پاکستان کی سرحد میں گھس کر حملہ بھی کر سکتا ہے۔مودی نے کہا کہ 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد کانگریس کی قیادت والی مرکزی حکومت روتی پھر رہی تھی، لیکن اب حالات بدل گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اب پاکستان جہاں بھی جاتا ہے، آپ اس کی چیخ سنتے ہیں کہ مودی ان پر حملہ کر رہا ہے۔ مودی نے دعویٰ کیاکہ جب بھی کانگریس کے وجود پر خطرہ منڈلاتا ہے تو وہ سماج کو بانٹنے کی کوشش کرتی ہے۔چککوڈی میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ کرناٹک میں حکمراں کانگریس اور جے ڈی ایس کے ہر معاملے پر اختلافات ہیں، لیکن ایک دوسرے کے نسل پرستی اور بدعنوانی کی حمایت کرنے کو لے کر وہ متحد ہیں اور دونوں پارٹیاں قوم پرستی اور ان کے بارے میں برا کہتی ہیں۔مودی نے جے ڈی ایس لیڈر اور وزیر اعلی ایچ ڈی کمارسوامی کے اس مبینہ تبصرہ کے لئے انہیں آڑے ہاتھوں لیا کہ دو وقت کی روٹی کا انتظام نہیں کر پانے والے فوجی فورسز میں جاتے ہیں۔مودی نے کہاکہ وزیر اعلی کہتے ہیں کہ جو بھوکے ہوتے ہیں، وہ ہی فوجی فورسز میں جاتے ہیں،اس خاندان (دیوگوڑا خاندان) کو عوامی زندگی سے باہر کر دیاجانا چاہئے۔ انہوں نے ریلی میں کہاکہ آپ کا ووٹ فیصلہ کرے گا کہ ’بھارت ماتا کی جے‘ بولنے والوں کا احترام ہوگا یا ’ٹکڑے ٹکڑے‘ کے نعرے لگانے والوں کا۔


Share: